16 فروری 2020 کو میں نے دوسری شادی کی تھی۔۔ شادی کی رسم رواج ختم ہونے کے بعد میں اپنے دوستوں کے ساتھ سیر سپاٹے کرنے نکل پڑا کیونکہ دبئی سے پورے چار برس کے بعد پاکستان گیا تھا ۔۔
ہم دوست اپنے سٹی سے بذریعہ ون ٹو فائیو بائیکس ذریعے قلعہ مروٹ دیکھنے گئے __ ہم آٹھ دوست چار بائیک تھیں __
ڈاہرانوالہ براستہ چھونا والا بائے روڈ اور آگے ریگستانی راستہ اختیار کیا دھپڑ دھوں ہوتے ہم مروٹ منڈی پہنچ گئے
مروٹ منڈی کے نواحی گاوں میں ہمارے عزیز و اقارب رہتے تھے وہاں چائے پانی کیا اور قلعہ مروٹ پہ چلے گئے __
قلعہ مروٹ پہ ریسیں وغیرہ لگانے کے بعد فوٹو سیشن ویڈیو سازی کا دور چلا اور پھر ایسے ہی موڈ بن گیا کہ درگاہ بابا تھگڑی شاہ پہ حاضری دی جائے __ قلعہ مروٹ سے درگاہ بابا تھگڑی شاہ لگ بھگ 50 کلو میٹر اندر چولستان ( ریگستان ) میں تھی اور سبھی دوستوں نے درگاہ دیکھی ہوئی تھی ایک میں نے نہیں دیکھی تھی __
مجھے بڑی حسرت تھی کہ بڑی شہرت سنی ہے بابا تھگڑی شاہ درگاہ کی لوگ ٹریکٹر ٹرالیاں بھر بھر کے جاتے ہیں اور لنگر تقسیم کرتے ہیں کہ بابا تھگڑی شاہ بہت پہنچی ہوئی ہستی ہے __
دوستوں نے بہت بہانے لگائے لیکن میں نے ضد کی تو درگاہ بابا تھگڑی شاہ کی طرف سفر رواں کیا گیا ۔۔
337 موڑ سے آگے 333 موڑ تک ہم بائے روڈ گئے اور آگے سے شارٹ کٹ ریگستانی راستہ اختیار کیا __
فوجی ریمپ سے تھوڑا آگے گئے تو ایک ریت کا بڑا ٹیلا آیا اور میری بائیک پھنس گئی میں نے بائیک کا زور لگوایا تو کلچ پلیٹ جل گئیں اور بائیک وہیں ناکارہ ہوگئی __ باقی دوست اپنی اپنی بائیک پہ تھے وہ آگے نکل گئے میں رابطہ کرنے کی کوشش کی تو وہاں پہ نیٹ ورک سروس بھی نہیں تھی کیونکہ چولستان میں صرف ٹیلی نار کی سروس آتی ہے اور ہم جاز کے دیوانے ۔۔جاز کے علاوہ دوسری کوئی سم بھی نہیں رکھتے __میرے ساتھ ایک دوست تھا ہم نے بائیک کھینچ کے ایک میدان میں لاکے کھڑی کی اور انتظار کرنے لگے کہ کب دوستوں سے رابطہ ہو __ دوست بھی ایسے ہیرے ہرن کہ پیچھے پلٹ کے دیکھ تو لیں کہ ہماری بائیک آ بھی رہی ہے کہ نہیں __ پورے دو گھنٹے انتظار کیا میرے دوست درگاہ بابا تھگڑی شاہ پہ حاضری دے کر واپس آئے اور تھوڑی بہت سروس آئی تو رابطہ ہوا انکو بتایا کہ ہماری بائیک کی کلچ پلیٹ جل گئیں ہیں فلاں جگہ پہ ہیں دوستوں نے ہمیں ڈھونڈا اور ہنس ہنس کے مسخرے کرتے کہ تم کو درگاہ بابا تھگڑی شاہ دیکھنے کا شوق تھا اور بابا تھگڑی شاہ نے آپکو راستے سے ہی واپس بھیج دیا __
میں چپ چاپ دوستوں کی سنتا رہا کیونکہ پہلے ہی کنفیوز ہوئے پڑے تھے آخر بائیک کو لنگھی ڈال کے دوسری بائیک کے پیچھے کھینچ کے مروٹ منڈی لائے کلچ پلیٹ نئی ڈلوائی اور واپس اپنے اپنے گھر آگئے __ لیکن میں دوستوں سے ناراض تھا کہ آپ نے تھگڑی شاہ درگاہ دیکھی اور مجھے نہیں دکھائی حالانکہ آپ پہلے کئی بار دیکھ چکے تھے ۔۔دوستوں نے مشورہ کیا اور میری ناراضگی دور کرنے کے لئے دوبارہ درگاہ بابا تھگڑی شاہ کا ٹور ترتیب دیا اور ایک مہران گاڑی کا بندوست کیا اور ہم پانچ دوست ایک بار پھر درگاہ بابا تھگڑی شاہ کی طرف رواں دواں تھے __
ہم ڈاہرانوالہ براستہ فورٹ عباس مروٹ منڈی اور آگے 333 موڑ تک بائے روڈ گئے آگے مہران ڈال دی ریگستانی راستے پہ کہیں ریت کے ٹیلے میں پھنس جاتی تو سبھی نیچے اتر کے دھکا لگا کے ریت کا ٹیلا عبور کرلیتے __ ایک بات میں واضع کردوں کہ میرے دوست پیروں فقیروں کو مانتے ہی نہیں بس سیرو سیاحت تک بات رکھتے ہیں لیکن میں خود کو سید گھرانے کا غلام تصور کرتا ہوں اور ہر سید کے سامنے ادب سے پیش آتا ہوں کہ سید ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آل ہیں اور سید کی نسبت سے ہی دنیا میں بہاریں لگی ہوئی ہیں ورنہ عبادتیں تو ابلیس نے چپے چپے پہ کی تھیں جو کہ رد ہوگئیں صرف اک گستاخی سے ۔خیر قصہ مختصر کہ جب ہماری گاڑی ریت کے ٹیلے میں پھنستی تو دوست مجھے مسخرہ کرتے کہ اب کہو بابا تھگڑی شاہ کو کہ گاڑی کو آگے سے رسہ ڈال کے کھینچے۔میں یقین سے کہتا کہ آج ہماری حاضری قبول ہے گاڑی نکل جائے گی اور گاڑی نکل جاتی __ دھوڑو دھوڑ ہوتے ہم درگاہ بابا تھگڑی شاہ کی طرف گامزن تھے دوست مسلسل مسخرے کررہے تھے کہ اب تو راضی ہو تمہارا بابا تھگڑی شاہ تمہیں بلا رہا ہے کیا مانگو گے بابا تھگڑی شاہ سے یہ وہ ۔۔
خدا کی کرنی ایسے ہوئی کہ بارش شروع ہوگئی اور ریت جم گئی جس کہ وجہ گاڑی سکون سے ریت کے ٹیلے عبور کرنے لگی میدانی علاقے میں تھوڑی سلپ کرتی لیکن ہم آگے بڑھتے گئے اور درگاہ بابا تھگڑی شاہ پہ پہنچ گئے __ سب دوستوں نے رسم فاتحہ پڑھی جبکہ میں تو بابا تھگڑی شاہ کے مقبرے کے پاس بیٹھ کے ثناء سے لیکر فاتحہ درود شریف قل شریف سب پڑھ کے بابا تھگڑی شاہ کی روح کو ایصال ثواب کیا __ میں نے طویل دعا مانگی اسی اثنا میرے دوستوں نے درگاہ کا دروازہ بند کردیا باہر سے اور مسخرے کرنے لگے کہ جو بھی مانگنا ہے بابا تھگڑی شاہ سے لے کر ہی اٹھنا __ میں نے دعا ختم کی اور ایک مخلص دوست کو آواز دی کہ دروازہ کھولو اس نے دروازہ کھول دیا ۔۔میں نے کہا پیروں فقیروں کو آپ بیشک نہ مانو لیکن یوں گستاخی نہ کرو پلیز میری دل آزاری ہوتی ہے ۔۔یہ عظیم ہستیاں ہیں اللہ پاک کے ولی ہیں ان لوگوں نے محنتیں کی ہوئی ہیں اللہ کو راضی کیا ہوا ہے دیکھ لو جنگل میں منگل بنا ہوا ہے __ لیکن دوست مسلسل بابا تھگڑی شاہ کا مذاق اڑاتے رہے میں نے کہا آپ مقدس ہستی کا مذاق نہ اڑاو آپ کا نقصان ہوجائے گا دوست جھٹ سے بولے _بابا تھگڑی شاہ کو کہو ہماری ٹانگ توڑ لے __ میں نے بحث مناسب نہ سمجھی اور واپس چل پڑے دوست پھر مذاق کرتے ۔۔مجھے سے نہ رہا گیا ۔۔میں نے کہا آپ کے بڑے جب کوئی چیز گم ہوجاتی تو منتیں مانتے تھے بابا تھگڑی شاہ ہماری گمشدہ چیز مل جائے ہم آپکے نام کی پانچ پیالیاں چائے کی بانٹیں گے اور آپ کی گمشدہ چیز مل جاتی تھی کئی بار آپکی گائیں گم ہوئیں بیل گم ہوئے بچھڑے گم ہوئے اس وقت تو بڑی منتیں مانتے تھے بابا تھگڑی شاہ اب ڈھونڈ کے دو آپکے نام کی پانچ پیالیاں چائے کی بانٹیں گے ۔۔خیر بحث و تکرار میں ہم نے ریگستان میں ایک ٹوبہ تالاب پہ اسٹے کیا وہاں آبادی تھی ایک آدمی کو اپنا تعارف کروایا کہ ہم جلوکے جوئیہ ہیں چشتیاں سٹی سے وہ شخص ہمیں پہچان گیا کیونکہ ہماری قوم بڑی مشہور و معروف ہے اور چولستانی گائیں کے سب سے بڑے ریوڑ ہماری قوم کے پاس ہیں تبھی پورے پنجاب میں جلوکے بہت نام رکھتے ہیں __ اس شخص نے ہمیں چائے پلائی اور پھر ہم واپس روانہ ہوئے __ جاتے وقت جو بارش ہوئی تھی اس بارش کا پانی کافی جمع ہوگیا تھا میدانوں میں میدان لبالب بھرے ہوئے تھے خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ روڈ سے صرف ایک ایکڑ پیچھے ہماری گاڑی کیچڑ میں پھنس گئی ایسی پھنسی ایسی پھنسی کہ نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی سورج غروب ہوگیا دوست کہتے اب کہو بابا تھگڑی شاہ کو کہ گاڑی نکالے __ میں نے کہا آپ نے درگاہ پہ جو مذاق کئے تھے اب بابا تھگڑی شاہ غصہ کرگیا ہے اب جھیلو __ مغرب سے عشا ہوگئی لیکن گاڑی نہ نکلی __ سب دوست میرے قدموں میں پڑ گئے کہ یار ہم تو ایسے ہی عادتا" مذاق کرتے تھے بابا تھگڑی شاہ تو سچ مچ میں غصہ کرگئے اب تم ہی منت ترلہ کرو کیونکہ وہ تمہارا پیر ہے __ میں نے بابا تھگڑی شاہ درگاہ کی طرف منہ کرکے عرضی کی کہ بابا تھگڑی شاہ انکے ساتھ اب بہت ہوگئی ہے خدا کے واسطے راضی ہوجاو میری منت مان لیں یہ تو مرتد ہیں آخر عرضی مان لی گئی اور تین گھنٹوں سے پھنسی گاڑی پانچ منٹ میں کیچڑ سے نکل گئی لیکن ایک ٹائر پنکچر ہوگیا __
میں نے کہا یہ تمہاری سزا ہے جو گاڑی تو نکل گئی لیکن پنکچر ہوگئی ہے __ خیر سٹپنی تبدیل کی گئی اور رات 2 بجے اپنے سٹی پہنچے ___
دوست اکھٹے ہوتے تو محفل خوب جمتی ۔۔میں کہتا سناو بابا تھگڑی شاہ نے ٹانگ توڑی تھی کہ نہیں __ ریگستان سے روڈ پہ نہیں چڑھنے دیا تھا __
دوست مان گئے کہ واقعی بابا تھگڑی شاہ ایک ولی اللہ ہیں اور عظیم ہستی ہیں __
ختم شد
✒
0 Comments